Magic | Black Magi | Ilm e Sehar || جادو | کالا جادو | علم سحر - Welcome to Bunzah!

Welcome to Bunzah بُنذہ میں آپ کا خوش آمدید

Wednesday, 5 June 2019

Magic | Black Magi | Ilm e Sehar || جادو | کالا جادو | علم سحر

جادو | علم سحر:
کالا جادو کو سمجھنے سے پہلے آیئے جادویا  علم سحر پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں:
جادوکی تعریف یوں کی جاسکتی ہے کہ یہ رسومات کے ذریعے مافوق الفطرت وسیلوں کوملاکرقدرتی عوامل پر بظاہراختیارحاصل کرنایا اِن کی پیش بینی کرناہے ۔علاوہ اسکے  یہ یقین کرنا کہ لوگ کچھ رسومات ،ترکیبوں اورعملوں کے ذریعے قدرت کومجبورکرسکتے ہیں ۔ بظاہرقدرت کے مطالعے کو روایتی طورپرسفیدجادو یا قدرتی جادوکہاجاتاہے‘جونشوونما پاکرمغربی معاشرے میں اب جدیدقدرتی سائنس کہلاتاہے ۔اس سے مختلف ’’ کالاجادو‘‘یا علم سحرہے جواپنے  ذاتی کاموں کے لیے یادوسرے برے کاموں کے لیے  مافوق الفطرت قوتوں کواستعمال کرنے یااُن کوبلانے کی کوشش کانام ہے۔جادوگرنیوں کاعلم ‘غیب کاحال بتانا  اورمردوں کی روحوں سے باتیں کرنا اوراس طرح کی دوسری اصطلاحات ہیں جوجادواورجادوکرنے والوں کے متعلق استعمال کی جاتی ہیں ۔جادوگرنیوں کے علم کی تعریف  یہ تھی کہ یہ جادو وہ عورت کرتی تھی جس پرجن کاآسیب ہو۔غیب کاحال بتانااُس کوشش کوکہاجاتاتھاجس میں ’مافوق الفطرت باطنی نظر‘سے مستقبل کے حالات کوجاننے کی کوشش کی جاتی ہے ‘جبکہ مردوں کی روحوں سے باتیں کرنابھی غیب کاحال بتانے والے طریقوں میں سے ایک ہے ۔
تاہم عربی لغت میں ایک ہی اصطلاح ’’سحر‘‘ہرقسم کےجادوکے لیے استعمال ہوتی ہے ۔لہذااِس میں جنترمنتر تنتر اور ینتر‘جادوگرنیوں کاعلم ‘غیب کاحال بتانا‘اورمردوں کی روحوں سے رابطے بھی شامل ہیں۔"سحر"عربی زبان میں ہراُس عمل کوکہتےہیں جوخفیہ کاروائی یا ہوشیاری اورچالاکی کے عوامل کانتیجہ ہو۔مثلا اللہ کے پیغمبر نے ایک حدیث میں فرمایا ہے’’یقیناً کچھ بیان جادوہوتے ہیں ۔‘‘ایک عمدہ جادو بیان مقررلوگوں کوغلط کوصحیح  اورصحیح کوغلط سمجھنے پرقائل کرسکتاہے ۔اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کچھ پہلووں کوجادوسے تعبیرکیا۔روزہ رکھنے کے لیے طلوع آفتاب سے پہلے جوکھاناکھایاجاتاہے اس کو’’سحور‘‘ (جس کامادہ سحرہے)کہتے ہیں وہ اس لیے کہ اس کھانے کاوقت رات کے آخری حصے میں یعنی اندھیرے میں ہوتاہے ۔
  جادو | علم سحرکی حقیقت
آجکل کےدورمیں یہ مقبول رواج ہے کہ اس سے انکارکیاجائےکہ جادوکی بھی کوئی حقیقت ہے ۔عوام میں مقبول جادوکی کہانیوں کویہ کہہ کرردکردیاجاتاہے کہ یہ سب نفسیاتی بیماریوں جیسے ہسٹیریا وغیرہ کانتیجہ ہے اوریہ کہاجاتاہے کہ جادوصرف ان لوگوں پراثرکرتاہے جواس پریقین رکھتے ہیں ۔جادوکے تمام کرتبوں کوسلسلہ وار نظر کے قریب اورہاتھ کی صفائی پرمبنی دھوکہ بتایاجاتاہے ۔
باوجود اس حقیقت کے کہ اسلام طلسمات اورتعویذوں کے بدقسمتی سے بچانے اورخوش قسمتی حاصل کرنے پراثرات کوردکرتاہے ، یہ جادوکے کچھ پہلوؤں کوصحیح تسلیم کرتاہے ، یہ سچ ہیکہ آجکل کا زیادہ ترجادوکل پرزوں کی مددسے کی جانے والی شعبدہ بازی کی پیداوارہے جوہوشیاری سے سامعین کودھوکے دینے کے لیے بنائےجاتے ہیں ۔لیکن جیساکہ قسمت کاحال بتانے والے کے معاملے میں تھا،دنیامیں کچھ لوگ ہیں جن کارابطہ شیاطین"برے جنوں"کے ساتھ ہوتاہے اوروہ سچ مچ کاجادوکرتے ہیں۔ جنوں اوراُن کی صلاحیتوں کوجاننے سے پہلے ہمیں چاہیے کہ قرآن اورسنت رسول  میں وہ شہادت دیکھیں جواس موقف کی حمایت میں استعمال کی جاتی ہے کہ اسلام جادوکے کچھ مظاہرکی حقیقت کوتسلیم کرتاہے ۔اس موضوع پراس طریقے سے غورکرنالازمی ہے کیونکہ اسلام میں حق اورباطل کوپرکھنے کی آخری کسوٹی یہ دو ذرائع ہی ہیں جواللہ نے وحی کے ذریعے انسان پرمنکشف کیے ہیں ۔
اللہ سبحانہ وتعالی نے قرآن میں جادوکے متعلق اسلام کابنیادی نظریہ ان آیات میں بیان فرمایا ہے :
﴿وَلَمَّا جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ﴾ سورة البقرة 2: 101
’’
اورجب آیاان کے پاس رسول ‘اللہ کی طرف سے تصدیق کرتاہواان "کتابوں"کی جوان کے پاس موجودتھیں "یعنی نبی اکرم  کے متعلق تورات میں پیشن گوئیاں" توپھینک دیاایک گروہ نے ان میں سے جنہیں دی گئی تھی کتاب،اللہ ہی کی کتاب کوپس پشت اس طرح گویاوہ "اُسے "جانتےہی نہیں ۔‘‘
یہودیوں کی طرف بھیجے گئے پیغمبروں کے ساتھ اُن کی منافقت کوظاہرکرنے کےبعداللہ نے اس جھوٹ کونمایاں طورپربیان کیاہے جوانہوں نے پیغمبرحضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق گھڑلیاتھا:
﴿وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴾(سورة البقرة 2: 102
’’
اورپیچھے لگ گئے ان "خرافات"کے جنہیں پڑھتے پڑھاتے تھے شیاطین سلیمٰن کے عہدحکومت میں اورنہیں کفرکیاسلیمان نے بلکہ ان شیاطین نے کفرکیا،سکھاتے تھے لوگوں کوجادواورجو"علم "نازل کیاگیادوفرشتوں پربابل میں ہاروت اورماروت پر۔اوروہ دونوں نہیں سکھاتے تھے کسی کو"وہ علم"جب تک نہ کہہ لیں یہ کہ ’یقیناً ہم تومحض ایک آزمائش ہیں پس توکفرمیں مبتلانہ ہو۔‘پھربھی وہ سیکھتے تھے ان دونوں سے ایسی چیز کوکہ جدائی ڈال دیں اُس سے شوہراوراُس کی بیوی کے درمیان ،حالانکہ نہیں پہنچاسکتے نقصان اس سے کسی کومگراللہ کے اذن سے اورسیکھتے تھے یہ لوگ"ان سے "ایسی باتیں جونقصان پہنچائیں انہیں اورانہیں نفع بالکل نہ دیں حالانکہ وہ خوب جانتے تھے کہ بے شک جواس کاخریداربنا"نہیں ہے اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ اوریقیناً بہت بری تھی وہ چیز کہ بیچ ڈالا تھاانہوں نے اس کے عوض اپنی جانوں کو،کاش وہ جانتے ۔‘‘
جہنم کی آگ میں ہمیشہ کی زندگی کسی بہت بڑے حرام کام کی سزاہی ہوسکتی ہے ۔یہ آیت بھی ثابت کرتی ہے کہ جادوگراورجوکوئی بھی جادوسیکھتاہے اوردوسروں کوسکھاتاہے کافرہیں۔آیت کے اسے حصے میں ’’جوکوئی بھی اسے خریدتاہے ‘‘کامطلب عام ہے یعنی وہ جادوسکھانے سے دولت کمانایااس کے سیکھنے کے لیے رقم اداکرنا‘یاصرف اس کاعلم رکھناسب کچھ شامل ہے ۔اللہ تعالی نے آیت کے اس حصےمیں بھی جادوکوکفرکہاہے :
’’یقیناً ہم امتحان اورآزمائشیں ہیں پس تم کفرنہ کرو‘‘اوریہ کہ ’’سلیمان (علیہ السلام)نے کفرنہیں کیاتھابلکہ یہ شیاطین تھے جنہوں نے کفرکیالوگوں کوجادوسکھاکر۔‘‘سورة البقرة 2: 102
پہلے ذکرکی گئی آیت میں اس بات کاواضح ثبوت ہے کہ کچھ جادوواقعی حقیقت رکھتے ہیں ۔’’صحیح البخاری ‘‘میں ایک حدیث ہے جودوسری حدیث کی کتابوں میں بھی درج ہے کہ ایک دفعہ نبی اکرم  بھی جادوکے اثرمیں رہے ۔حضرت زیدبن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی لبیب ابن اعصم نے نبی اکرم  پرجادوکیاتھااورجب نبی اکرم  نے اس کے اثرات کواپنے اوپرمحسوس کیاتوجبریل علیہ السلام تشریف لائے اورسورہ الفلق اورسورہ الناس جن کو’’معوذتان‘‘کہتےہیں وحی کی گئیں ۔پھرجبریل علیہ السلام نے آپ  سے کہا:’’یقیناً ایک یہودی نے آپ  پرجادوکیاہے اوراس کاطلسم فلاں کنویں میں رکھاہواہے ۔‘‘نبی اکرم  نے حضرت علی رضی اللہ عنہ ابن ابی طالب کوبھیجاکہ وہاں سے طلم لے آئیں ۔جب وہ اسے لے کرواپس آئے توآپ  نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہاکہ اس کی گرہوں کوایک ایک کرکے کھولیں اورہرگرہ کے ساتھ ان سورتوں میں سے ایک ایک آیت پڑھیں ۔جب انہوں نے ایساکیاتوآپ  یوں اٹھ کھڑے ہوئے گویاوہ پہلے بندھے ہوئے تھے۔صحیح بخاری کتاب الطب باب السحر 5433
 دنیاکی ہرقوم میں کسی نہ کسی قسم کاجادوکرنے والوں کاریکارڈموجودہے ۔اگرچہ اس میں کچھ جھوٹ بھی ہوسکتاہے ‘مگرپھربھی یہ ممکن نہیں کہ تمام دنیاکے انسان اس بات پرمتفق ہوجائیں کہ وہ جادواورمافوق الفطرت واقعات کے متعلق ایک جیسی کہانیاں بنالیں ۔جوکوئی بھی تمام دنیامیں پھیلی ہوئی ریکارڈشدہ مافوق الفطرت عوامل کے واقعات پرسنجیدگی سے غورکرے گاوہ اس نتیجے پرپہنچے گاکہ ان سب کے درمیان کوئی مشترکہ حققت ضرورہے۔’آسیب زدہ‘مکان‘روحوں کوبلانے کی مجلس ‘جوتش کاتختہ‘سفلی جادو‘آسیب زدہ شخص‘مختلف زبانوں میں بولنااورروحانی قوت کے اڑناوغیرہ یہ سب گورکھ دھندے ہیں ان لوگوں کے لیے جوجنوں کی دنیاسے ناواقف ہیں ۔ان تمام واقعات کے اپنے اپنے مظاہردنیاکےمختلف حصوں میں پائے جاتے ہیں ۔
اسلامی دنیامیں بھی یہ مرض موجودہے۔خاص طورپران شیوخ میں جومختلف انتہاپسندصوفی سلسلوں سےتعلق رکھتےہیں ۔ان میں سے بہت سے ہوامیں اڑتےمعلوم ہوتے ہیں ‘آن واحدمیں لمبے سفرطے کرتے ہیں ‘کہیں سے خوراک اورروپے پیسے مہیاکرتےہیں وغیرہ وغیرہ ۔ان کے ناسمجھ پیروکاران جادوئی کرتبوں کوخدائی کرامات سمجھتے ہیں اورخوشی خوشی اپنی دولت اورزندگیاں اپنے شیوخ کی خدمت میں صرف کردیتے ہیں ۔مگران سارے معاملات کے پیچھے جنوں کی پوشیدہ اورمنحوس دنیا موجود ہے۔
جن بنیادی طورپرنظرنہ آنے والی مخلوق ہے ۔سوائے ان کےجوسانپ اورکتے کے روپ میں ہوتے ہیں ۔تاہم کچھ جن کوئی بھی شکل اختیارکرنےکے اہل ہوتےہیں ‘بشمول انسانی روپ کے ۔مثال کے طورپرحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’
اللہ کے نبی نے رمضان میں جمع ہونے والی زکوۃ کی حفاظت کے لیے مجھے مقررفرمایا۔جب میں یہ فرض اداکررہاتھاتوایک شخص آیااوراس نے خوراک کے ڈھیرمیں سے خوراک اٹھاناشروع کردی ۔میں نے اسے پکڑلیااورکہا:’خداکی قسم میں تم کواللہ کے رسول  کے پاس لے جاؤں گا۔‘اس آدمی نے منت سماجت شروع کردی اورکہا:’میں بہت غریب ہوں اورمیرے ہاں بچے بھی ہیں اورمجھے خوراک کی بہت ضرورت ہے ۔‘میں نے اسے چھوڑدیا۔اگلی صبح اللہ کے پیغمبر نے کہا:’ابوہریرہ‘کل رات جس کوتم نے پکڑاتھااس نے کیاکیا؟  میں نےکہا:’اس نے شکایت کی تھی کہ اس کاکنبہ ہے اوراسے خوراک کی سخت ضرورت ہے لہذامیں نے اسے چھوڑدیا۔‘اللہ کے پیغمبر نے فرمایا:
یقیناً اس نے تم سے جھوٹ بولااوروہ پھرآئے گا۔‘چونکہ مجھے پتہ تھاکہ وہ ضرورآئے گااس لیے میں اس کاانتظارکرنے لگا۔جب وہ آیا اورکھانااٹھانے لگاتومیں نے اسے پکڑلیااورکہا:’آج میں تمہیں ضروراللہ کے رسول  کے پاس لے جاؤں گا۔‘اس نے التجاکی :’مجھے چھوڑدو‘میں واقعی غیریب ہوں اورمیراکنبہ بھی ہے۔میں اب پھرنہیں آؤں گا۔‘مجھے اس پرترس آگیااورمیں نے اسے چھوڑدیا۔اگلی صبح پھراللہ کے رسول  نے پوچھا: اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ !کا رات تمہارے قیدی نے کیاکیا؟ میں نےکہا:’اس نے پھرشکایت کی کہ اسے کھانے کی بہت ضرورت ہے اوراس کاکنبہ بھی ہےاس لیے میں نے اسے چھوڑدیا۔‘اللہ کے رسول  نےجواب دیا: یقیناً اس نے جھوٹ بولا‘اوروہ پھرآئے گأ۔‘چنانچھ میں انتظارمیں تھااورجب وہ پھرآیااورخوراک بکھیرنے لگاتومیں نے اسے پکڑلیااورکہا:’اللہ کی قسم میں تم کواللہ کے رسول  کے پاس ضرورلے جاؤں گا۔یہ تیسری بارہے اورتم نے وعدہ کیاتھاکہ تم پھرنہیں آؤگے۔مگرتم پھرآگئے۔‘اس نے کہا: میں تمہیں کچھ ایسے الفاظ بتاتاہوں جس سے اللہ تمہیں بہت فائدہ دے گا۔‘میں نےپوچھا: وہ کیاہیں؟ اس نے جواب دیا:’جب تم سونے لگوتوآیت الکرسی شروع سے آخرتک پڑھاکرو۔اگرتم ایساکروگے تواللہ کی طرف سے ایک محافظ مقررکردیاجائے گااورشیطان اگلی صبح تک تمہارے پاس نہیں آئے گا۔‘پھرمیں نےاسے چھوڑدیا۔اگلے دن صبح اللہ کے رسول  نے پوچھا: تمہارے قیدی نے پچھلی رات کیاکیا؟ میں نے جواب بتایا کہ اس نے کہامیں تم کوایسےالفاظ بتاتاہوں جس سے اللہ مجھے بہت فائدہ دے گا۔اس لیے میں نے اسے چھوڑٖدیا۔جب نبی اکرم  نے پوچھاکہ وہ الفاظ کیاہیں تومیں نےکہاسونے سے پہلے آیت الکرسی کی تلاوت کرنا۔میں نے یہ بھی بتایاکہ اس نے کہاتھاکہ ایک محافظ اللہ کی طرف سے مجھ پرمقررکیاجائےگااورشیطان میرے صبح اٹھنے تک میرے قریب نہیں آئے گا۔اللہ کے پیغمبر  نے فرمایا : یقیناً اس نے سچ بولا اگرچہ وہ پکاجھوٹاہے ۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ !کیاتم جانتے ہوکہ تم پچھلی تین راتوں میں کس کے ساتھ باتیں کرتے رہے ہو؟‘میں نےجواب دیا:’نہیں۔‘اس پرنبی اکرم  نے فرمایا: وہ ایک شیطٰن تھا‘۔‘‘
جن بہت لمبے فاصلے آن واحدمیں طے کرلیتے ہیں اوران انسانی جسموں میں داخل ہوجاتےہیں جوان کے داخلے کے لیے تیارہوتے ہیں ۔اللہ تعالی نے ان کوایسی غیرمعمولی صلاحیتیں دینامناسب جاناجس طرح اس نے دورسری مخلوقات کوانسانی صلاحیتوں سےبالا دوسری صلاحیتیں دی ہوئی ہیں ۔مگرپھربھی اللہ تعالی نے انسان کوہی اپنی تمام مخلوق سے اونچے مرتبے کے لیے منتخب کیاہے۔
جنوں کی صلاحیتوں کےمتعلق ان بنیادی حقیقتوں کواگرذہن میں رکھاجائے توتمام مافوق الفطرت اورجادوئی واقعات جوجھوٹے نہیں ہوتے‘کی اصلیت کی آسانی سے توضیح کی جاسکتی ہے ۔مثال کے طورپر’’آسیب زدہ‘‘گھرجہاں بجلی خودبخودجلتی بجھتی رہتی ہے ‘دیواروں سے تصویریں گرتی ہیں‘چیزیں ہوامیں اڑتی ہوئی نظرآتی ہیں ،فرشوں سےچرچراہٹ کی آوازیں نکلتی ہیں وغیرہ ‘یہ جنوں کی حرکات ہیں جوخودپوشیدہ رہ کرمادی چیزوں پراس طرح کے عمل کرتے ہیں ۔مردہ لوگوں کی روحوں سے باتیں کرنے والی محفلوں میں بھی یہی جنات ہوتے ہیں ‘جہاں یوں لگتاہے جیسے روحیں زندہ لوگوں سے رابطہ کررہی ہوں ۔جولوگ اپنے فوت شدہ رشتے داروں کی آواز پہچانتے ہیں وہ ان سے زندگی کے گزرے ہوئے واقعات کے متعلق باتیں سنتے ہیں ۔یہ عمل رابطہ کرنے والے لوگ کرتے ہیں جوفوت شدہ شخص کے متعلقہ قرین  "ہمزاد" جن کوبلاکرحاضرکرتے ہیں ۔یہی جن ہے جومردے کی آوازکی نقل میں اس کی زندگی کےواقعات بتاتاہے ۔یہی طریقہ جوتش کے تختے کاہے جوبظاہرسوالوں کاجواب دیتامعلوم ہوتاہے ۔جن سے جب خاموشی سے رابطہ کرکے چھیڑچھاڑکی جاتی ہے توآسانی سے عجیب وغریب نتائج حاصل ہوسکتے ہیں بشرطیکہ مناسب ماحول موجودہو۔وہ لوگ جوخودہوامیں اڑتے نظرآتے ہیں یاچیزوں کوبغیرہاتھ لگائے ہوامیں معلق کرتے ہیں ‘وہ جن کاغیرمرئی ہاتھ ہوتاہے جواصل میں ان کوہوامیں اٹھادیتاہے ۔اسی طرح وہ لوگ جوآن واحدمیں دوردرازکاسفرکرتے نظرآتے ہیں اوردومختلف مقامات پرتقریبا ایک ہی وقت میں موجودہوتے ہیں ان کوبھی ان کے قرین جن ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتےہیں یابعض اوقات ان کاقرین جن خودان کی شکل اختیارکئے ہوتاہے ۔ان ہی کی طرح وہ لوگ جوہوامیں خوراک یاروپے پیسے پکڑکردکھاتے ہیں وہ بھی یہ عمل تیز رفتاراورنظرنہ آنے والے جنات کی مددسے کرتے ہیں ۔
جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Checkout More Informations Click Here

No comments:

Post a Comment